بنگلورو16؍جولائی(ایس او نیوز)تعلیمی میدان میں یکساں پالیسی اپنا کر اس شعبہ میں خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ تعلیمی معیار کو بلند کرنے پر حکومت خاص توجہ دے گی۔ یہ بات ریاستی وزیر برائے بنیادی وثانوی تعلیمات واقلیتی بہبود تنویر سیٹھ نے کہی۔ بلاری میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اساتذہ کے تبادلوں میں کئی خامیاں ان کے علم میں آئی ہیں، آنے والے دنوں میں سرکاری مداخلت کے بغیر ڈی ڈی پی آئی کی سطح پر ضلعی تبادلے ہونے چاہئے۔ چار مرحلوں میں تبادلوں کے عمل کو سدھارا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کل تک ریاست کے سبھی اسکولوں میں 18ہزار سے زائد بچوں کو داخلہ دلایا گیا ہے۔ سرکاری اسکولوں میں بچوں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ نجی اسکولوں کے معیار تعلیم سے مسابقت کیلئے بھی حکومت سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ بچوں میں تخلیقی اور مسابقتی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کیلئے ترغیبات کی تجویز رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسکولوں کے متعلق عوامی شکایات کا جائزہ لینے کیلئے ہر اسکول میں شکایت باکس اور ای میل کی سہولت مہیا کرائی جائے گی۔ بنگلور کی کرشنا انٹرنیشنل اسکول میں اضافی فیس وصول کئے جانے کے متعلق انہوں نے کہاکہ نجی اسکولوں کی طرف سے بھاری رقومات لئے جانے پر کنٹرول لگایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی امتحان میں پرچۂ سوالات فاش ہوجاتا ہے تو اس سے طلبا کی تعلیمی محنت کس حد تک متاثر ہوتی ہے اس کا اندازہ وہ بخوبی رکھتے ہیں۔ عنقریب ایک ایسا نظام اپنایا جائے گا کہ پرچۂ سوالات کے افشاء کو سرے سے ختم کیاجاسکے۔ آر ٹی ای سیٹوں کی تقسیم میں خامیوں کودور کرنے کیلئے حکومت کی طرف سے کوششوں کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بعض مقامات پر سیٹوں کی تقسیم میں بے قاعدگیوں کے الزامات ہیں، انہیں بھی دور کیا جائے گا۔ اوقافی املاک پر غیر قانونی قبضوں کے متعلق پچھلی بی جے پی حکومت کے دور میں پیش کی گئی انور مانپاڈی رپورٹ کو سیاسی بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس رپورٹ کی تیاری سے قبل کسی ملزم کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیاگیا۔